پھول اپنے اندر اتنی قوت رکھتے ہیں کہ انہیں سونگھنے اور چھونے سے اعصاب پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ بعض مرتبہ انہیں دیکھ کر بھی دل شاد ہوجاتا ہے اور خراب موڈ میں تبدیلی آنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے شفایابی کا احساس عیاں ہونے لگتا ہے۔
سمیرا امین
ہر پھول کا رنگ ہی جدا نہیں ہوتا بلکہ خوشبو بھی مختلف ہوتی ہے جو کہ ماحول کو معطر رکھتی ہے اور انسانی ذہن پر بڑے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ایسے اثرات مرتب کرتی ہے ایسے اثرات ذہنی اور جسمانی بلکہ دلی مسرت کا باعث ہوتے ہیں۔ پھولوں کی بدولت پیدا ہونے والے پاکیزہ جذبات روحانی آسودگی کا سبب بنتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی ربوبیت یوں تو کائنات کی ہر شے میں عیاں ہے لیکن خوش رنگ خوشنما پھول قدرت کی صناعی کا بہترین مظہر ہیں اور جو خوبصورتی‘ دلکشی‘ رنگینی اور حساسیت قدرت نے پھولوں کو بخشی ہے‘ اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ رنگوں کی بہاریں بکھیرتے اور خوشبو لٹاتے پھول اس کائنات کا اصل حسن ہیں جو زمین کا زیور ہی نہیں بلکہ گھروں کی شان‘ محفل کا حسن‘ طب کا حصہ اور خوبصورتی کی علامت بھی ہیں۔
پھولوں کی زبان: یہ بات غلط نہیں ہے کہ پھول اظہار کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں جن کے ذریعہ ہم اپنے دلی جذبات و احساسات دوسروں تک با آسانی پہنچا سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ مدمقابل بھی پھولوں کی خاموش زبان اور ان کے ذریعہ پیغامات کی ترسیل کو بخوبی سمجھتا ہو۔ مثال کے طور پر اگر کسی کو سرخ گلاب کا تحفہ پیش کیا جائے تو سمجھ لینا چاہیے کہ تحفہ دینے والا محض گلاب پیش نہیں کررہا ہے بلکہ اظہار محبت کررہا ہے یا اپنی چاہت سے آپ کو آگاہ کرنا چاہ رہا ہے۔ اسی طرح سفید پھولوں مثلاً چنبیلی‘ گل یاسمین اور موتیا کا تحفہ دینے والے پاکیزہ جذبات و احساسات کا اظہار کررہے ہوتے ہیں۔ زرد رنگ کے پھول پیش کرنا نفرت‘ رقابت اور حسد جیسے منفی جذبات کا مظہر سمجھا جاتا ہے اور نیلے رنگ کے پھول ایک سچے دوست کی دوستی کا اقرار ہوتے ہیں یعنی پھول اپنی خاموش زبان سے ان تمام جذبوں کا اظہار کردیتے ہیں جنہیں بیان کرنےکیلئے الفاظ تلاش کرنا پڑتے ہیں۔
پھولوں کے روحانی اثرات: پھولوں کی بے شمار اقسام پر جب نگاہ جاتی ہے تو یہ جان کر عقل انسانی حیرت میں پڑجاتی ہے کہ ہر پھول کا رنگ ہی جدا نہیں ہوتا بلکہ خوشبو بھی مختلف ہوتی ہے جو کہ ماحول کو معطر رکھتی ہے اور یہ خوشبو انسانی ذہن پر بڑے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ایسے اثرات جو ذہنی اور جسمانی بلکہ دلی مسرت کا باعث ہوتے ہیں۔ پھولوں کی بدولت پیدا ہونے والے پاکیزہ جذبات روحانی آسودگی کا سبب بنتے ہیں اور ان کی رنگت کے علاوہ بھینی بھینی مہک اعصاب کو پرسکون کردیتی ہے۔ پھول اپنے اندر اتنی قوت رکھتے ہیں کہ انہیں سونگھنے اور چھونے سے اعصاب پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ بعض مرتبہ انہیں دیکھ کر بھی دل شاد ہوجاتا ہے اور خراب موڈ میں تبدیلی آنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے شفایابی کا احساس عیاں ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیماروں کو عام طور پر پھولوں کا تحفہ پیش کیا جاتا ہے جس سے انہیں ایک ان دیکھا سکون اور اطمینان ملتا ہے۔
شخصیت اور پھولوں کے اثرات: بعض دوسری چیزوں کی طرح انسانی شخصیت پر پھولوں کے بڑے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور تحقیق سے علم ہوتا ہے کہ محض پھولوں کی پسندیدگی کی بنیاد پر کسی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ جانا جاسکتا ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو اگلی سطروں میں موجود ان اہم پہلوؤں پر غور کریں اور اندازہ لگائیں کہ یہ بات کس حد تک درست ہے۔
گلاب: اس پھول کو پسند کرنے والے بڑے ذہین اور آزادی پسند ہوتے ہیں جن کی دلچسپیاں بے شمار مگر خیالات تبدیل رہتے ہیں۔ یہ سفر کے شوقین ہوتے ہیں اور نت نئی باتوں کے علاوہ اچھے خیالات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ جسمانی اور ذہنی تکالیف برداشت کرنے میں ماہر ایسے افراد جس قدر شدت سے محبت کرتے ہیں اتنی ہی شدید نفرت کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
چنبیلی: اس سفید رنگ کے پھول کو پسند کرنے والے افراد خوش وخرم طبیعت کے مالک لیکن بڑے گہرے اور پرسکون ہوتے ہیں جن میں تھہراؤ کی خاصیت بھی ہوتی ہے۔نرگس: اس خوبصورت پھول کے چاہنے والے وعدے کے سچے دوستی اور محبت کے معاملے میں وفادار ہوتے ہیں۔ فراخ دل ہونے کے ساتھ انہیں کوئی ذمہ داری سونپ دی جائے تو اسے بہت دیانتداری کے ساتھ نبھاتے ہیں۔سورج مکھی: اپنے مزاج‘ گفتگو اور تقریر کے کمال سے دوسروں کو متاثر کرنے والے افراد جو قدرے مغرور مگر بے حد حساس بھی ہوتے ہیں سورج مکھی کو پسند کرتے ہیں۔ اپنے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قطعی برداشت نہیں کرتے مگر بظاہر نرم مزاج دکھائی دیتے ہیں۔گیندا: اس پھول کو پسند کرنے والے بے حد فیاض ہوتے ہیں اور زندگی کی حقیقتوں سے آگاہ جن میں وجدان کی صلاحیت ہوتی ہے۔ ہمیشہ سوچتے رہنا اور سنجیدہ نظر آنا ان کی خاصیت ہوتی ہے۔موتیا: اس پھول کی محبت میں مبتلا افراد دراصل محبت کے معاملے میں خاصے جذباتی ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی حقیقت پسند اور قدامت پسند بھی جن پر حالات کی تبدیلی بہت زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی ہے۔رات کی رانی: رات کو مہکنے والے اس پھول کے شیدائی مضبوط قوت ارادی کے مالک اور توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ہمدردی کے جذبات سے لبریز شخصیات کے حامل یہ افراد دوسروں کی رہنمائی خوش اسلوبی سے کرتے ہیں۔کنول: ماحول دوست واحباب کا اثر قبول کرنے والے ایسے افراد بہت مضبوط قوت ارادی کے مالک اور ارادے کے پکے ہوتے ہیں اور ایک ہی وقت میں حقیقت پسند اور تخیلاتی بھی ہوسکتے ہیں اور اپنا کام پوری آزادی اور مکمل اعتماد کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں۔مینا: اس پھول کو پسند کرنے والے افراد نیک اور پاک دامن ہوتے ہیں لیکن اگر غلط راستے کا انتخاب کرلیں تو اتنے ہی بُرے بھی ہوتے ہیں۔ایسے افراد بے حد ذہین اور ملنے جلنے والوں میں امتیاز کے حوالے سے مہارت رکھتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں